Saturday, November 16, 2013

ہمیں مسلمانوں کی تروتازہ نعشوں کے بارے میں کیسے معلوم ہوا؟

 ہمیں شہید مسلمانوں کی تروتازہ نعشوں کے بارے میں آخر کیسے معلوم ہوا جبکہ وہ صدیوں اور سالوں سے اپنی قبروں میں زمین کے اندر موجود ہیں؟

مسلمانوں اور غیرمسلموں کا اعتراض

جب بھی ہم مسلمانوں اور غیر مسلموں کو بتا تے ہیں کہ صدیوں اور سالوں سے قبروں میں زمین کے اندر لاکھوں کی تعداد میں شہید مسلمانوں کی نعشیں تروتازہ حالت میں محفوظ ہیں جو کہ دین اسلام کے سچا مذہب ہونے ، قرآن اللہ کا کلام ہونے اورحضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے پر ایک ناقابل شکست ، حیرت انگیز اور آنکھوں سے دیکھے جانے والا معجزہ ہے تو وہ ہم سے پوچھتے ہیں کہ ہمیں ان تروتازہ نعشوں کے بارے میں بغیر دیکھے کیسے علم ہوگیا جبکہ وہ اپنی قبروں میں زمین کے اندر چھپے ہوئے ہیں؟ اس لئے مجھے اس سوال کا جواب دیکر وضاحت کرنی ہے تاکہ ایسے تمام انسانوں کی تسلی ہوسکے۔

مسلمانوں کی قبروں کی بے حرمتی نہیں کی گئی

ہم نے اس سچائی کو جاننے کیلئے نہ توقبروں کی بے حرمتی کی ہے اور نہ ہی اپنی زندگی میں کبھی جان بوجھ کر کسی قبر کو کھود کرلاشوں کو دیکھا بلکہ حقیقت میں بہت سے سچے مسلمانوں کی نعشوں کے ساتھ قدرتی یا اتفاقی حادثات نیز مشیت الٰہی سے ایسے معاملات ہوئے کہ وہ منظر عام پر آئیں جسکی وجہ سے ہمیں اور بہت سے انسانوں کو ان تروتازہ نعشوں کے بارے میں معلوم ہوا۔

۱) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تروتازہ نعش

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تروتازہ نعش کے بارے میں نورالدین زنگی رحمتہ اللہ علیہ کے واقعہ سے معلوم ہواکہ سنہ 1162میں انکے دورحکومت میں سعودی عرب میں دو یہودیوں نے زیر زمین سرنگ کھود کر نعش مبارک نکالنے کی ناپاک جسارت کی تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بذریعہ خواب نورالدین زنگی کو اطلاع کی اور ان یہودیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ روایت ہے کہ جب نورالدین زنگی رحمتہ اللہ علیہ سرنگ کے اندر معائینے کیلئے گئے تو انہوں نے دیکھا کہ سرنگ اس قدر نزدیک کھودی جاچکی تھی کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کاپیر مبارک نظر آرہا تھاجسے انہوں نے بوسہ دیا۔اس کے بعد نورالدین زنگی نے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنوادی تاکہ آئندہ کوئی ایسی کوشش نہ کرسکے اوروہ دیوار آج تک قائم ہے۔ نیزیہ بات حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود صحابہ کو بتائی تھی کہ اللہ نے زمین کو انبیاء کرام کی نعشیں کھانے سے منع کردیا ہے اور انہیں رزق دیا جاتا ہے ۔

چناچہ اوس بن اوسرضی اللہ عنہ سے روایت کردہ حدیث میں ہے کہ اللہ نے زمین کو منع کردیا ہے کہ وہ انبیاء کی نعشوں کو نہ کھائے(سنن ابن ماجہ،ج۱، حدیث 1626)۔

اسی طرح حضرت ابودردہرضی اللہ عنہ سے روایت کردہ ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ نے زمین کو منع کردیا ہے کہ وہ انبیاء کی نعشوں کو نہ کھائے اور اللہ کے نبی زندہ ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے(سنن ابن ماجہ،ج۱، حدیث 1627)۔ اس واقعہ کی تصدیق سعودی عرب گورنمنٹ سے کی جاسکتی ہے۔

۲) جنگ احد میں شہید67صحابہ کرام کی تروتازہ نعشیں

67صحابہ کرام کی تروتازہ نعشوں کے بارے میں مجھے اس طرح علم ہوا کہ سعودی عرب میں احد کے ترجمان نے مجھے بتایا کہ یہ صحابہ کرام مختلف جگہوں پر دفن تھے اور سعودی حکومت نے احد کے میدا ن میں ایک بہت بڑ ا گڑھاکھود کر جنگ احد میں شہید صحابہ کرام کو مختلف جگہوں سے نکال کر اس ایک قبر میں تدفین کیا۔ نعشوں کومنتقل کرنے کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ نعشیں تروتازہ حالت میں تازہ خون سمیت تھیں جبکہ چند نعشیں جو ٹکڑوں میں تھیں اوران کے زخموں سے بالکل اسی طر ح تازہ خون بہہ رہا تھا جیسے ایک زندہ انسان کے زخم سے خون بہتا ہے۔ اس واقعہ کی تصدیق سعودی عرب گورنمنٹ سے کی جاسکتی ہے۔

۳) حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن جابر رضی اللہ عنہ کی تروتازہ نعشیں

عراق میں موجود حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن جابر رضی اللہ عنہ کی نعشیں سنہ1932میں عراق کے شہر بغداد میں قبروں سے نکالی گئی تھیں کیونکہ دریائے دجلہ کا پانی انکی قبروں میں داخل ہورہا تھا۔ اس بارے میں مفتی تقی عثمانی نے اپنی کتاب ’ جہان دید ہ‘ کے صفحہ نمبر 55پر یہ واقعہ بیان کیا ہے اور اس واقعہ کی تصدیق انہوں نے عراق کے وزارت اوقاف کے ڈائریکٹرتعلقا ت عامہ خیراللہ حدیثی سے بھی کی تھی۔نیز میرے روحانی شاگرد ذیشان ارشد کو بتاریخ 17اکتوبر2013ڈیرہ اسمائیل خان سے سہیل احمد شاہ جیلانی صاحب کا فون اس نمبر009233399824409سے

موصول ہوا جس میں انہوں نے اس واقعہ کے ایک چشم دید بزرگ کا نام(سیالکوٹ کے شاہ صاحب ،عمر تقریباً سو سال سے زائد ) بتایا جن سے انکی ماضی میں ملاقات ہوئی تھی۔شاہ صاحب نے سہیل صاحب کو بتا یا تھا کہ انہوں نے خود حضرت عبداللہ بن جابررضی اللہ عنہ کے ماتھے کو بو سہ دیا تھا۔اس طرح بھی اس واقعہ کے سچے ہونے کی مزید تائید ہوئی۔ذیشان ارشد سے اس بات کی تصدیق ان کی ویب سائٹ  کے ذریعہ ان سے رابطہ کرکے کی جاسکتی ہے۔ اسکے ٹھیک دو دن بعد 19اکتوبر 2013کے دن روزنامہ جنگ میں بھی یہ واقعہ شائع ہوا ۔ لہذا اس واقعہ کی تصدیق روزنامہ جنگ کے دفتر سے کی جاسکتی ہے اورعراقی گورنمنٹ سے بھی کی جاسکتی ہے۔

۴) مفتی عتیق الرحمان کی تروتازہ نعش

مفتی عتیق الرحمان کی تروتازہ نعش کے بارے میں اس طرح معلوم ہوا کہ انکی شہادت کے تقریباً سوا سال بعد ایک دن شدید بارش کی وجہ سے انکی قبر کو نقصان پہنچا۔قبر کودیکھنے کیلئے جامعہ کے بہت سے طالب علم اوراساتذہ وہاں پہنچے۔ انہیں طلبہ میں مفتی عتیق الرحمان شہید کا بیٹا جمال عتیق بھی شامل تھا ۔ قبر کی مرمت کرنے کیلئے جب جمال عتیق قبر کے اندر گیا تو اس نے دیکھا کہ مفتی صاحب کی نعش تروتازہ حالت میں تھی اور زخموں کا خون بھی بالکل تازہ تھااور اس میں سے شدید خوشبو آرہی تھی۔ جمال عتیق کے بقول وہ خون اسکے ہاتھ پر لگ گیا تھا اور کئی دن تک اسکے ہاتھ سے خوشبو آتی رہی۔

مجھے یہ سارا واقعہ جمال عتیق نے خود بیان کیا جو اس واقعہ کا چشم دید گواہ ہے۔ہماری ویب سائٹ پراس انٹرویو کی ویڈیوموجود ہے۔اس واقعہ کی تصدیق جمال عتیق سے فون نمبر00923009264709 پر کی جاسکتی ہے نیزدارالعلوم جامعہ بنوریہ کراچی سے کی بھی جاسکتی ہے۔

فون نمبرز:

0092212560300

0092212560400

0092212575228

فیکس نمبر: 0092212564586

ای میل:binoria@binoria.com

۴) خاتون قمرالنساء کی تروتازہ نعش

ایک نیک مسلما ن خاتون قمرالنساء کی تروتازہ نعش کے بارے میں انکے بھائی محمد الیاس صاحب سے معلوم ہوا۔ تفصیل کچھ یوں ہے کہ پاکستان کے شہر کراچی کے ایک علاقے سیکٹر 11-D،نارتھ کراچی کے قبرستان میں ایک دن شدید بارش ہوئی ۔قمرالنساء خاتون کے بھائی محمد الیاس صاحب انکی قبر دیکھنے کیلئے قبرستان گئے تو دیکھا کہ قبر بارش کی وجہ سے کھل چکی ہے اور خاتون کی نعش تروتازہ حالت میں تھی اور کفن بھی صحیح سلامت تھا۔ہماری ویب سائٹ پراس انٹرویو کی ویڈیوموجود ہے۔ اس واقعہ کی تصدیق محمد الیاس سے انکے موبائل نمبر 923002177906 پر کی جاسکتی ہے۔

۵) بہت سے مسلمانوں کی تروتازہ نعشیں

اسکے علاوہ بہت سے مسلمانوں کی تروتازہ نعشوں کے بارے میں پاکستا ن کے مختلف شہروں کے

قبرستانوں کے چشم دید گورکنوں سے معلوم ہوا۔وہ ایسے کہ ایک مرتبہ مجھے ویزا کے سلسلے میں پاکستان کے شہر کراچی سے اسلام آباد جاکر ایک ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا۔ میں نے وہاں کے لوگوں سے ایک ہندو کے بارے میں سناتھا جسے اسکی موت کے بعداسکے رشتہ داروں نے ہندو ؤں کے طریقے پرجلانے کی کوشش کی تو وہ جل نہ سکا اور یہ راز کھلا کہ درحقیقت وہ مسلما ن ہوچکا تھا۔اسی دوران میراروحانی شاگرد ذیشان ارشدمجھے سے ملنے کیلئے لاہور سے اسلام آباد آیا۔چونکہ میرے ویزے کا رزلٹ ملنے میں کچھ دن انتظار کرنا تھالہذا مجھے اسلام آباد میں رہنا تھا۔گفتگو کے دوران ہم دونوں نے سوچا کہ اس مسلمان کے بارے میں تحقیق کرتے ہیں جوجل نہ سکا۔

ہم نے ایک جدیدکیمرہ خریدہ اور تحقیقات کرنے نکل پڑے۔راولپنڈی کے علاقے گجر خان پہنچ کر ہم نے ایسے افراد تلاش کرنے کی کوشش کی جو اس واقعہ کے چشم دید گواہ ہوں مگر ہمیں ایسا کوئی انسان نہیں ملا۔لہذا ہم نے گجر خان کے قبرستانوں کے گورکنوں سے ملاقات کرنے کا ارادہ کیا کہ شاید کسی گورکن سے تروتازہ نعش کے بارے میں ہی کچھ معلومات حاصل ہوجائیں۔ہماری تحقیقات کے دوران بہت سے حیرت انگیز واقعات بھی ظہور پذیر ہوئے جن سے ہمیں کام کے سلسلے میں مزید حوصلہ بڑھا اور اللہ کی طرف سے غیبی مدد پر اطمینان ہوا۔

بہر حال جب ہم نے گجر خان کے قبرستان کے گورکنوں سے ملاقات کی توانہوں نے دوران انٹرویو ہمیں بتایا کہ بہت مرتبہ ایسا ہوا کہ وہ کسی فوت شدہ مسلمان کیلئے قبرستان کی کسی پرانی قبر کی جگہ پر یہ سوچ کرنئی قبر کھودرہے تھے کہ وہاں اب کچھ نہیں ہوگامگر قبر کھودنے کے دوران انہوں نے دیکھا کہ قبر میں پچھلے دفن

شدہ مسلمان کی نعش تروتازہ حالت میں تھی۔اسطر ح کے کئی واقعات مختلف قبروں کے ساتھ پیش آئے جنہیں ان گورکنوں نے احترام کے طور پر یاد رکھا تھا۔ اس طرح ہمیں چشم دید گورکنوں کی گواہی اور قبروں کی نشاندہی کے ذریعے بہت سے مسلمانوں کی تروتازہ نعشوں کے بارے میں معلوم ہوا۔

راولپنڈی کے مختلف قبرستانوں میں تحقیقات کرنے کے بعد تروتازہ نعشوں پرہمارا یقین کامل ہوچکا تھا۔لہذا اسلام آباد سے فارغ ہونے کے بعد راقم مولانا ابرار عالم اپنے شاگرد ذیشان ارشد کے ساتھ لاہور آگیا اور ہم نے لاہور کے قبرستانوں میں بھی گورکنوں سے ملاقات کی اور بہت سی تروتازہ نعشوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں۔

گورکنوں کے انٹرویوز کی ویڈیو ز بمعہ قبروں کی نشاندہی اور مکمل ایڈریس کے ساتھ ہماری ویب سائٹ کے ویڈیوز سیکشن میں دیکھی جاسکتی ہیں۔

قبرستانوں میں تروتازہ نعشوں پرتحقیقات کوروک دینا

اسکے بعد ہماری جمع پونجی تقریباً ختم ہوچکی تھی لہذا ہم نے قبرستانوں کے گورکنوں سے ملاقات کرکے تروتازہ نعشوں کی ریسرچ کو روک دیااور جتنے چشم دید گواہ اور ثبوت ہمیں حاصل ہوئے انہیں غنیمت سمجھاکیونکہ مسلمانوں کی تروتازہ نعشوں کے حق اور سچ ہونے پرہمارے مقصدکیلئے اتنے شواہد و ثبوت ہی کافی تھے۔

اگر ہمیں اس کام کیلئے مخیر مسلمانوں سے مزید رقم فراہم ہوجائے تو پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک کے قبرستانوں میں تحقیقات کرنے کے اس بہت بڑے پراجیکٹ کو پھر شروع کیا جاسکتا ہے کیونکہ سچے مسلمانوں کی تروتازہ نعشوں کی تحقیق کو ساری دنیا کے سامنے لاکر ہم غیر مسلموں پر دین اسلام کی سچائی ثابت کرکے دین اسلام کوتمام باطل ادیان و مذاہب پربا آسانی غالب سکتے ہیں ۔

ہم عیسائیوں کے قبرستانوں کے گورکنوں سے بھی ملے مگر انہیں کبھی کسی عیسائی کی تروتازہ لاش نہیں ملی۔اسی لئے ہم نے ان واقعات کا تذکرہ نہیں کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ قرآن کریم میں اللہ نے غیر مسلموں کے بارے میں جو فرمایا ہے وہ بالکل سچ ہے لہذا عذاب میں گرفتار انسانوں کی نعشیں تروتازہ حالت میں کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں؟ اس پرقرآن کریم کے دلائل :

بے شک دین اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہی ہے (سورہ آل عمران ، آیت نمبر ۱۹)

جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا تو و ہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا (سورہ آل عمران، آیت نمبر85)

’بے شک جنہوں نے کفر کیا اوراس حال میں مرے کہ وہ کافر ہی تھے ان پر اللہ کی اورفرشتوں کی اورسب لوگوں کی لعنت ہے۔ وہ ہمیشہ اسی(لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے، ان پر سے عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گااور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔‘ (سورہ ابقرہ، آیت نمبر161-162)

’بے شک جو لوگ کافر ہوئے اور حالت کفر میں ہی مر گئے تو ان میں سے اگر کوئی شخص زمین بھر سونا بھی(اپنی نجات کیلئے) معاوضہ دینا چاہے تو اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا،انہیں لوگوں کیلئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہوسکے گا۔‘ (سورہ آل عمران، آیت نمبر91)

دیوبندی, بریلوی, اہلحدیث صحیح اسلامی جماعتیں ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم میرا دعوی ہے کہ دیوبندی, بریلوی, اہلحدیث یہ صحیح اسلامی جماعتیں ہیں اور ان کے عقائد بالکل درست ہے. اس پر نیچر (nature...