Thursday, December 28, 2023

مخلص اور مالدار مسلمانوں اور علماء کرام کے نام ایک کھلا خط

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مخلص اور مالدار مسلمانوں اور علماء کرام کے نام ایک کھلا خط

محترم جناب

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ۔

امید ہے کہ مزاج گرامی بخیر ہونگے۔ اس وقت دنیا میں حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد یعنی انسان بہت پریشان ہیں حالانکہ حقیقت میں سب کا خالق ایک ہی ہے جیسا کہ تمام مذہبی کتابوں میں لکھا ہوا ہے۔ بہت سی جگہوں پر مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے اور کہیں غیر مسلموں پر بھی۔ نیز مسلمانوں اور کافروں کے درمیان کشیدگی بہت سخت ہے ۔ خدا نخواستہ کسی بھی کافر ملک نے اگر کسی بھی مسلم ملک پر ایٹمی حملہ کردیا تو پوری دنیا میں تباہی شروع ہو جائے گی کیوں کہ بعض اسلامی ممالک بھی ایٹمی طاقت سے لیس ہیں۔ اس کے نتیجے میں نقصان بہر حال انسانوں کا ہی ہے یعنی حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد کا۔ پھر کتنے مرتے اور کتنے بچتے ہیں ؟یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ مقصد یہ کہ شیطانوں کا تو کوئی نقصان نہیں ہوگا حالانکہ ہم انسانوں کا حقیقی اور اصلی دشمن وہی ہے۔ وہی دنیادار اور جعلی مذہبی پیشواوں کے ذریعہ ہمیں مختلف ادیان و مذاہب میں تقسیم کرکے صدیوں سے لڑواتا آرہا ہے۔

اس لئے میری سوچ یہ ہے کہ ان غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں کو ناقابل شکست اور مطمئن کرنے والے دلائل کے ذریعہ دین اسلام کی سچائی کے بارے میں مطمئن کرنے کی کوشش کی جائے۔ شاید اللہ تعالی کے فضل سے ہدایت کی ہوا چل جائے اور اس طرح جو ان میں مسلمانوں کے نا سمجھی سے دشمن ہیں وہ مسلم بننے کے بعد ہمارے دوست بن جائیں اور اسطرح ہمارے اور ان کے درمیان جو کشیدگی اور جنگ ہے وہ ختم ہوجائے۔

میرا سالوں کا تجربہ ہے کہ جب مندرجہ ذیل دلائل کو انٹرنیٹ کے ذریعہ ان تک پہنچایا گیا تو ان میں سے بہت سے دین اسلام کی سچائی سے مطمئن ہوئے ہیں اور یہی ہمارا مقصد ہے۔ باقی کس کو ہدایت دینی ہے اور کس کو نہیں یہ تو اللہ تعالی کا کام ہے۔

اب میں ان دلائل کو مسلم و غیر مسلم عوام کے سامنے لانا چاہتا ہوں تاکہ جو ان دلائل سے ہدایت پانا چاہیں اللہ تعالی کے حکم سے انہیں دین اسلام کی ہدایت مل جائے اور عام مسلمانوں کا ایمان و یقین مضبوط ہو نے کی وجہ سے ان کے لئے دین اسلام پر عمل کرنا آسان ہو جائے۔

:وہ دلائل یہ ہیں

(1) اگر اللہ تعالی کا وجود نہیں تو کس نے تقریبا 3500 سال یعنی حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے سے فرعون کی لاش کو بنا کیمیکل استعمال ہوئے محفوظ رکھا ہو اہے؟ کیوں کہ قرآن کریم سورہ نمبر 10 آیت نمبر 92 میں اللہ تعالی نے دعوی کیا ہے کہ عبرت کے لئے وہ اس کی لاش کو محفوظ رکھےگا۔اس وقت اس کی لاش مصر کے میوزیم میں لوگوں کی زیارت کے لئےرکھی ہوئی ہے۔

(2) اگر اللہ تعالی کا وجود نہیں تو کس نے حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے یعنی تقریبا 5000 سال سے ان کی کشتی کو ترکی کے پہاڑ پر اب تک محفوظ رکھا ہوا ہے؟ کیوں کہ اللہ تعالی نے سورہ نمبر 54 آیت نمبر 15 میں دعوی کیا ہے کہ اس نے نوح علیہ السلام کی کشتی کو ایک نشانی کے طور پر چھوڑ دیا ہے تو کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا؟

(3) اگر دین اسلام خالق کائنات کے نزدیک قابل قبول اور سچا دین و مذہب نہیں تو شہدائے اسلام کے جسموں کو ان کی قبر کی مٹی اور کیڑے مکوڑے کیوں نہیں کھاتے اور اگر ان کو زمین پر بنا کیمیکل استعمال کئے فطری حالت میں رکھ دیں تو وہ بوسیدہ کیوں نہیں ہوتے جبکہ کسی بھی غیر مسلم کی لاش زمین کے اندر یا زمین کے اوپر بنا کسی کیمیکل استعمال کئے فطری حالت میں رکھ دیں تو وہ بوسیدہ ہو نے سے محفوظ نہیں رہتی؟

(4) اگر دین اسلام خالق کائنات کے نزدیک قابل قبول اور سچا دین و مذہب نہیں تو پھر یوٹوب، گوگل، بی بی سی اردو نیوز، سی این بی سی نیوز، ایکسپریس نیوز، سماء نیوز، جیو نیوز اور روزنامہ امت کراچی کے مطابق ایک مسلم شہید " شاہ یقیق بابا " صدیوں سے مسلم و غیر مسلم مریضوں کا علاج اور ان کا میڈیکل آپریشن کیسے کرتے آرہے ہیں جبکہ کوئی بھی غیر مسلم مرنے کے بعد کسی کا بھی علاج اور میڈیکل آپریشن نہیں کرپاتا؟

لہذا مخلص اور مالدار مسلمانوں اور علماء کرام سے گذارش ہے کہ وہ ان دلائل کو بذریعہ ٹی وی چینلز، اخبارات، بورڈز و بینرز مشہور زبانوں میں مسلم و غیر مسلم عوام الناس تک پہنچانے کے لئے حسب توفیق اپنا مال خرچ کریں تاکہ مسلمانوں کا ایمان و یقین مضبوط ہو اور با کردار مسلم بنیں اور غیر مسلم اللہ تعالی کے حکم سے دین اسلام قبول کریں تاکہ اس دنیا میں ہمارے مسلم بھائی بن جائیں اور آپس میں مل جل کر امن کے ساتھ زندگی گزاریں اور مرنے کے بعد وہ عذاب قبر اور عذاب جہنم سے محفوظ ہوں۔

اگر ہم مسلمانان عالم اور علماء کرام نے اس انفاق فی سبیل اللہ میں بھی حصہ نہ لیا تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ ہم لوگ اس دنیا ہی میں کسی عذاب میں مبتلا ہو جائیں یا مر نے کے بعد ہماری پکڑ ہو جائے جیسا کہ مندرجہ ذیل آیتوں سے اللہ تعالی کی ناراضگی کا پتہ چلتا ہے کیوں کہ انسانوں کو بچانا بھی ایک عبادت ہے۔

اللہ تعالی نے سورہ نمبر 4 آیت نمبر 75 میں قتال نہ کرکے مظلوم انسانوں کو ظلم سے نجات نہ دلانے والوں سے ایک طرح سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اللہ تعالی فرما تے ہیں۔

اور کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں، اور ہمارے لیے اپنے ہاں سے کوئی حمایتی کر دے اور ہمارے لیے اپنے ہاں سے کوئی مددگار بنا دے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت ہم میں سے اکثر مسلمان اور علماء کرام یہ کام نہیں کر رہے ہیں۔ لہذا ہم اللہ تعالی کو قیامت کے روز کیا جواب دیں گے اگر ہم نے انفاق مالی میں بھی حصہ نہ لیا؟

اسی طرح سورہ نمبر 9 آیت نمبر 24 میں اللہ تعالی نے کہا ہے

کہہ دے اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور برادری اور مال جو تم نے کمائے ہیں اور سوداگری جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو اور مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیارے ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیجے، اور اللہ نافرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا۔

یعنی اگر دین کے کاموں سے کوئی چیز بھی زیادہ عزیز ہوئی تو ہماری پکڑ ہوسکتی ہے۔

لہذا دنیا کے تمام مسلمانوں سے خصوصا علماء کرام سے گذارش ہے کہ اوپر کے دلائل کو غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں تک پہنچانے کے لئے خود ٹی وی چینلز ، اخبارات، بورڈز اور بینرز وغیرہ کے ذریعہ مذکورہ دلائل کا اشتہار دلائیں یا اگر ہم پر اعتبار ہے تو اس مقصد کے لئے ہم سے مندرجہ ذیل نمبرز پر رابطہ کریں تاکہ دین اسلام کے یہ ناقابل شکست اور مطمئن کرنے والے دلائل ان تک پہنچ سکیں اور اللہ تعالی کے حکم سے غیر مسلم دین اسلام قبول کر سکیں۔

قانونی طور سے ان باتوں کی تشہیر دہشتگردی کے زمرے میں نہیں آتی کیوں کہ یہ محض ایک اطلاع ہے جو اخبارات اور میڈیا میں آچکی ہے۔ اگر ہم ایسی تبلیغ بھی نہ کریں جس میں کوئی خطرہ نہیں ہے اور اس کی وجہ سے لاکھوں غیر مسلم اللہ تعالی کے حکم سے دین اسلام قبول کر سکیں تو پھر ہم کس طرح کے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں جبکہ 5 ارب غیر مسلم کفر کے راستے پر چل رہے ہیں اور ان میں سے بہت سے اللہ تعالی، قرآن کریم، دین اسلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل بیت اطہار کی کھلم کھلا سوشل میڈیا پر توہین بھی کرتے ہیں؟

ہم قیامت کے روز ان ہستیوں کو کیا منہ دکھائیں گے اگر ہم بنا گالی اور گولی کے گھر بیٹھے بھی تبلیغ نہ کرسکیں اور اپنا مال بھی اس مقصد کے لئے خرچ نہ کریں؟

غیر مسلم کو ہم دین اسلام کی سچائی کے بارے میں دلائل تو دیتے ہیں مگر وہ ایسے نہیں ہوتے جو ان میں سے حق کے متلاشی کو مطمئن یا لاجواب کر سکیں کیوں کہ ہمارے اکثر دلائل قرآن کریم اور صحیح احادیث سے سر سری ہوتے ہیں حالانکہ کفار ان کو مانتے ہی نہیں۔ اس لئے ان کو عام دلائل دینے کا زیادہ تر فائدہ نہیں ہوتا۔

ان کو دلائل نیچر اور فطرت سے دیں تاکہ ان کو یہ لوگ قبول کر سکیں کیوں کہ نیچر غیر جانبدار ہوتی ہے۔میں نے اپنے دلائل میں سے ایک دلیل نیچر یعنی مٹی سے دی ہے کہ یہ شہیدوں کے جسموں کو کیوں نہیں کھاتی جبکہ دوسری دلیل اس بات سے ہے کہ دنیا میں تو ہر دین و مذہب کا ماننے والا یہ دعوی کرتا رہتا ہے کہ اسی کا دین و مذہب ہی سچا ہے اور مرنے کے بعد وہی کامیاب اور جنتی ہوگا مگر ہمیں نتیجہ کے طور پر دیکھنا ہے کہ پریکٹیکلی مرنے کے بعد حقیقت میں کس دین و مذہب کے ماننے والوں کو جسمانی و روحانی طاقت ملی اور کس دین و مذہب کے ماننے والے کو جنت کی سہولیات ملیں اور کن ادیان مذاہب کے ماننے والوں کو مرنے کے بعد کوئی بھی جسمانی یا روحانی طاقت نہیں ملتی اور کن ادیان و مذاہب کے ماننے والے مرنے کے بعدجنت کی سہولیات سے محروم ہیں؟

الحمد للہ میرے مندرجہ بالا دلائل میں ان باتوں کا مکمل ثبوت موجود ہے کہ نیچر یعنی قبر کی مٹی نے شہداء اسلام کے جسموں کو نہ کھاکر ثابت کردیا کہ دین اسلام خالق کائنات کے نزدیک ایک سچا اور قابل قبول دین و مذہب ہے۔ نیز مرنے کے بعد بھی ہمارے شہداء کرام اور صوفیان کرام کا لوگوں کو فیض پہنچانا اور ان کا علاج وغیرہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ سچے مسلمان اللہ کے فضل سے مرنے کے بعد اچھی حالت میں ہیں اور ان کو جسمانی و روحانی طاقت بھی ملتی ہے جیسا کہ سورہ نمبر 2 آیت نمبر 154 اور سورہ نمبر 3 آیت نمبر 169 تا 171 میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزانہ ہزاروں غیر مسلم بھی ہمارے شہیدوں اور صوفیوں کے مزارات پر جاتے اور وہاں ان کے ذریعہ اللہ تعالی کی مدد لینے کے لئے ہفتوں مہینوں ٹھہرتے ہیں۔

جبکہ دوسری جانب نیچر یعنی قبر کی مٹی کافروں کے جسموں کو سڑا گلا دیتی ہے اور زمین پر رکھیں تو نیچر" ہوا" ان کو سڑا گلا دیتی ہے۔ نیز کوئی بھی کافر مرنے کے بعد اپنی جسمانی و روحانی طاقت بھی نہیں دکھاپاتا کیوں کہ یہ سب سورہ نمبر 2 آیت نمبر 161، 162 اور سورہ نمبر 3 آیت نمبر 91 کے مطابق مرنے کے بعد درد ناک عذاب میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور سورہ نمبر 16 آیت نمبر 20 ، 21 کے مطابق ان کی لاشیں بے جان ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم تو کجا کفار بھی کافر شہیدوں اور کافر صوفیوں کی قبروں پر نہیں جاتے اور نہ ہی ان کے ذریعہ مدد لینے کے لئے وہاں ہفتوں مہینوں ٹھہرتے ہیں۔

اس لئے میرے مذکورہ دلائل اگر ٹی وی چینلز پر ایک اطلاع کے طور مسلسل چلائے جائیں تو امید قوی ہے کہ ان حیران کن اور چونکا دینے والی خبروں سے ہمارے غیر مسلم بھائیوں اور بہنوں کو واقفیت ہو جائے گی اور وہ لوگ اللہ کے حکم سے دین اسلام قبول کریں گے یا کم از کم اس بارے میں تحقیق کریں گے۔

کیوں کہ مرنے کے بعد بھی کوئی مسلم نمبر ون میڈیکل سرجن کا کردار ادا کرے یہ کوئی معمولی خبر نہیں ہے جبکہ کوئی بھی غیر مسلم مرنے کے بعد ایسا نہ کر پاتا ہو۔

نیز یہ بھی کوئی معمولی بات نہیں کہ مسلم شہید کی لاش تو بوسیدہ ہونے سے محفوظ رہے مگر کسی بھی غیر مسلم کی لاش بو سیدہ اور بدبودار ہونے سے محفوظ نہ رہ پاتی ہو۔

مانئے نہ مانئے اب آپ جانئے۔

ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جاتے ہیں۔

نوٹ: آخر میں تمام مسلمانوں کے لئے ایک خوشخبری ہے کہ اگر وہ دنیا میں مظلوم انسانوں (مسلموں و غیر مسلموں) کو ظلم سے نجات دلانے والوں کے لئے فی سبیل اللہ بکرے ذبح کروا کر یا غریبوں کو کھانا کھلا کر دعا کریں گے تو فی سبیل اللہ مندرجہ ذیل موبائل نمبرز پر فون یا مسیج کے ذریعہ کسی بھی روحانی مرض جیسے جادوئی و شیطانی اثرات وغیرہ کے خاتمے کے لئے یا جسمانی بیماری جیسے کینسر و فالج وغیرہ کے خاتمے کے لئے ہم سے اپنے گھر بیٹھے علاج کروا سکتے ہیں اور کسی بھی کام کے متعلق استخارہ بھی قرآن وسنت کے مطابق فری میں کروا سکتے ہیں۔

مذکورہ دلائل سے متعلق حوالہ جات اور تفصیلات جاننے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کریں یا ہم سے رجوع کریں۔

(1) تفصیل کے لئے یو ٹیوب اور گوگل پر لکھیں " فرعون کی لاش کے بارے میں" پھرویڈیوز سنیں اور تحریروں کا مطالعہ کریں۔

(2) تفصیل کے لئے یو ٹیوب اور گوگل پر لکھیں " حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کے بارے میں" پھرویڈیوز سنیں اور تحریروں کا مطالعہ کریں۔

(3) ثبوت کے لئے یو ٹیوب اور گوگل پر لکھیں " حذیفہ بن الیمان " پھردو صحابہ کرام حذیفہ بن الیمان اور عبد اللہ بن جابر رضی اللہ عنہما کی قبر کشائی اور پھران دونوں کی نعشوں سے متعلق ویڈیوز سنیں اور تحریروں کا مطالعہ کریں۔ نیز ان دونوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہما کے نعشوں سے متعلق حضرت مفتی محمد تقی عثمانی مد ظلہ العالی کا سفر نامہ بنام " جہان دیدہ " کا صفحہ نمبر 56 کا مطالعہ کریں۔ یہ سفر نامہ " إدارة المعارف كراچی" سے شائع کیا گیا ہے۔

(4) روحانی سرجن اور مسلم شہید " شاہ یقیق بابا " کے بارے میں جاننے کے لئے یو ٹیوب اور گوگل پر لکھیں " شاہ یقیق بابا" پھرویڈیوز سنیں اور تحریروں کا مطالعہ کریں۔

و اللہ اعلم بالصواب و الیہ المرجع والمآب۔

وماعلینا الا البالاغ

مولانا ابرار عالم

:رابطہ نمبرز

0092 314 99 436 99

0092 306 20 45 286

دیوبندی, بریلوی, اہلحدیث صحیح اسلامی جماعتیں ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم میرا دعوی ہے کہ دیوبندی, بریلوی, اہلحدیث یہ صحیح اسلامی جماعتیں ہیں اور ان کے عقائد بالکل درست ہے. اس پر نیچر (nature...