Wednesday, March 14, 2012

باطل ادیان و مذاہب نے انسانوں کو کیا دیا؟

 دنیا میں جتنے بھی ادیان و مذاہب ہیں ان میں سے یقیناًکوئی ایک دین و مذہب ہی درست ، سچا ، مکمل اور اللہ تعالیٰ یعنی خالق کائنات کا پسندیدہ ہے جس کو تمام ادیان و مذاہب کے ماننے والے تسلیم کرتے ہیں اور باقی ادیان و مذاہب باطل، نامکمل اور منسوخ ہیں۔ اگر دنیا میں صرف ایک ہی دین و مذہب ہوتا تو آج دنیا کا یہ حشر نہ ہوتااور یہ دنیا جنت نما بنی رہتی۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ دین اسلام مکمل ہوچکا جو کہ اللہ تعالیٰ کا سچا دین و مذہب ہے اور جس پر کروڑوں مسلمانوں کی نعشوں کا صدیوں اور سالوں سے ترو تازہ حالت میں محفوظ رہنا شاہد عدل ہے اور واضح ثبوت ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ دین اسلام (جو کہ حضرت آدم علیہ السلام کے زمانہ سے مختلف نام اور شکل و صورت میں آرہا تھا ) کے مکمل ہونے کے بعد تمام دیگر ادیان و مذاہب یعنی ، یہودیت ، عیسائیت ، ہندو مت ، بدھ مت ، سکھ ازم، پارسی ازم وغیرہ کو نا مکمل ، منسوخ یا باطل قرار دے کر صرف دین اسلام کو ہی زندہ رہنے دیا جاتا مگر افسوس صد افسوس کہ ایسا نہیں ہوسکا اور یہ باطل و منسوخ ادیان و مذاہب بھی 1433 ؁ھ مطابق 2012 ؁ء تک زندہ رہے ۔ جس کی وجہ سے ادیان و مذاہب میں تصادم و اختلاف رہا اور اس کی وجہ سے ان کے پیروکاروں میں بھی لازماً تصادم و ٹکراؤ پیدا ہوا جس کی وجہ سے دنیا کے انسانوں کا چودہ سو سالوں میں جو حشر ہوا ہے وہ قارئین کی نذر کرتاہوں ۔ 

1433 ؁ھ بمطابق 2012 ؁ء تک ہزاروں جنگیں ہوئیں جن میں کروڑوں انسان قتل ہوئے کروڑوں عورتیں بیوہ ہوئیں، کروڑوں بچے یتیم ہوئے، اربوں انسان زخمی و معذور ہوئے، کھربا کھرب ڈالر کے مال و متاع ضائع و برباد کئے گئے، کھربا کھرب کے اسلحے استعمال کئے گئے اور ہزاروں سال کے لئے دنیا ترقی کے پیچھے چلی گئی ۔ آج بھی دنیا میں آٹھ ممالک کے پاس تقریباً پانچ ہزار ایٹم بم موجود ہیں ۔ میرے علم کے مطابق ایک ایٹم بم پرتقریباً بیس لاکھ ڈالر خرچ ہوتے ہیں اس سے انداز لگالیں کہ کتنے کھرب ڈالر ان بموں پر خرچ ہوئے ہوں گے ؟ لاکھوں کی تعداد میں میزائلیں ، بکتر بند گاڑیاں ، لڑاکا طیاروں ، ہزاروں کی تعداد میں جنگی سمندر ی جہازوں ، کشتیوں اور اسی طرح دیگر جدید سے جدید ترین اسلحہ جات اور جنگوں کے دیگر سازو سامان پر جو خرچ ہوئے ذرا ان کا بھی تخمینہ لگائیں کہ وہ کتنے کھرب ڈالر ہوں گے؟ غرضیکہ دنیا کے اسباب و سائل میں سے تقریباً آدھے و سائل ان مذکورہ چیزوں پر خرچ ہوگئے اور اگر ان باطل و منسوخ ادیان و مذاہب کو ختم نہیں کیا گیا تو آئندہ بھی اسی طرح کے نقصانات ہوتے رہیں گے ۔ 
ان جنگوں کی وجہ سے دنیا کے اکثر انسان خواہ مسلم ہوں یا غیر مسلم غربت و افلاس کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ کروڑوں انسانوں کو روٹی ، کپڑا اور مکان حاصل نہیں، لاکھوں انسانوں بھوک کے شکار ، ہزاروں انسانوں نے خود کشیاں کر ڈالیں، غربت و افلاس کی وجہ سے لاکھوں عورتیں غیر شادی شدہ ہیں، لاکھوں عورتیں جسم فروشی کررہی ہیں،لاکھوں عورتیں بیوہ ہوگئیں ، لاکھوں عورتیں طلاق یافتہ ہوگئیں، لاکھوں خاندان اجڑکر برباد ہوگئے، کروڑوں بچے اور بچیوں کو غربت و افلاس کے خوف سے ان کے والدین نے حمل گرا کر ضائع کردیا، کروڑوں بچے پیدائش کے بعد مناسب غذا نہ ملنے اورمناسب دوا نہ ملنے پر موت کے منہ میں چلے گئے، غربت و افلاس کی وجہ سے لاکھوں مرد چور و ڈاکو بن گئے ، لاکھوں عورتیں ڈکیتی اور چوری کے دھندوں میں لگ گئیں ، لاکھوں انسان پاگل ہوگئے، لاکھوں انسان منشیات کے عادی ہوگئے، لاکھوں خاندانوں میں ٹوٹ پھوٹ پیدا ہوگئی، رشتہ داریاں نبھانا مشکل ہوگیا، محبتیں ختم ہوگئیں ، لاکھوں مرد و عورت جیل کی سلاخوں میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ ہر طرف اندھیرا ہے، قتل ہے ، لوٹ مار ہے ، ظلم و ستم ہے ، نا انصافی ہے ، آزادی ختم ہو کر رہ گئی ہے ۔ سکون غارت ہوگیا ہے صرف 25فیصد انسان دنیا میں عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں ، غریب انسانوں پر حکمران ہیں اور ان کو بیوقوف بنا کر اور بیوقوف سمجھ کر ان کا استحصال کررہے ہیں نیز کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے ۔ اوپر میں نے غربت و افلاس کی وجہ سے جو حالات اکثر انسانوں پر طاری ہیں ان کی ایک جھلک دکھائی ہے ورنہ تفصیل کے لئے سمندر در کار ہے پھر بھی غربت و افلاس کی ہولناکیاں بیان نہیں کیا جاسکتیں ۔ 
اب ذرا اکثر انسانوں میں جو عدم خواندگی اور جہالت ہے (کیونکہ ان کے پاس حصول علم کے لئے وسائل نہیں ہیں ) ان کی بھی ایک جھلک دیکھ لیجئے ۔ ان ادیان و مذاہب کے ٹکراؤ کی وجہ سے جو جنگیں ہوئیں یا جوان کا سماں ہے اور ان کی وجہ سے جو دنیا کے مال و اسباب ضائع ہوئے اور ہورہے ہیں اور انسان حصول علم نہیں کرپارہا ہے ان سب کے پیچھے بھی غربت و افلاس ہی کا ہاتھ ہے ۔ جس کی وجہ سے اکثر انسان اپنے مذہب کے بارے میں جانکاری حاصل نہیں کرپاتے، والدین ،بھائی بہن ، بیوی بچے اور دیگر رشتے دار وں کے کیا حقوق ہیں ، ان کے ساتھ کیسے زندگی بسر کرنی چاہئے نیز دیگر انسانوں کے حقوق کیا ہیں تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے اکثر انسان ان سے نابلد ہے ۔ دنیاوی علوم یعنی سائنس و آرٹس اور دیگر علوم حاصل کرنے سے قاصر ہیں ۔ دنیا کی اہم زبانیں سیکھنے سے قاصر ہیں ۔ معاشرتی آداب اور طرز زندگی سے ناواقف ہیں ۔ کاروبار نہیں کرسکتے ، ملازمتیں نہیں کرسکتے ، قدم قدم پر جہالت و ناخواندگی کی وجہ سے ہزاروں پریشانیوں اور مشکلات کا شکار ہیں ۔ غرضیکہ جہالت کی وجہ سے جتنے بھی انسانی نقصانات ہورہے ہیںیہ سب درحقیقت ادیان و مذاہب کے ٹکراؤ کی وجہ سے ہے ۔ جہالت کی وجہ سے اکثر انسانوں کی ہر طرح کی ترقی رُکی ہوئی ہے ۔ آپ جہالت کی وجہ سے جتنے بھی نقصانات شمار کرسکتے ہیں کرلیجئے مگر یہاں اس کی گنجائش نہیں ہے نیزیہ تمام انسان علوم کے فائدوں سے بھی محروم ہیں اوریہ نقصان الگ ہے ۔ اب تک تو میں نے اکثر انسانوں کے دنیاوی نقصان کا ذکر کیا ہے۔ اب ذرا اخروی(ہمیشہ کی زندگی) نقصان کا بھی تھوڑا سا ذکر کر دیتا ہوں ۔ 
جب تمام ادیان و مذاہب کے پیروکار یہ تسلیم کرتے ہیں کہ موجودہ ادیان و مذاہب میں سے کوئی ایک ہی دین و مذہب ہی سچا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب تک جن باطل ادیان و مذاہب پر انسان چلتے رہے ،چل رہے ہیں اور جب تک چلیں گے تو ظاہر سی بات ہے کہ ان کے بقول وہ سب بھی جہنم میں گئے اور جارہے ہیں اور باطل ادیان و مذاہب پر موت کی صورت میں وہ سب جہنم میں جائیں گے ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم 11 ؁ھ تک اس دنیا سے چلے گئے اور ان کا انتقال ہوگیا۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں دیکھا جائے تو اس وقت تک دین اسلام مکمل ہوچکا تھا اور اللہ تعالیٰ نے سورۂ المائدہ آیت نمبر 3میں اس کا اعلان بھی کردیا ہے کہ وہ دین اسلام سے راضی ہوگیا نیز سورۂ آل عمران آیت نمبر 19میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے ۔اسی طرح سورۂ آل عمران آیت نمبر 85میں ہے کہ جو بھی دین اسلام کے سوا کسی اور مذہب کو اختیار کرے گا وہ ہر گز قابل قبول نہیں ہوگا ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 1ھ ؁ کے بعد اب تک جتنے بھی غیر مسلموں کے انتقال ہوئے وہ سب جہنم میں گئے اور جتنے بھی اس وقت غیر مسلم ہیں وہ سب جہنم میں جانے والے راستوں پر چل رہے ہیں اور ان میں سے جن کا بھی کفر کی حالت میں انتقال ہوجاتا ہے وہ سب بھی مرنے کے بعد جہنم میں داخل ہوں گے ۔ اندازہ لگائیں کہ ان چودہ سو گیارہ سالوں میں کتنے غیر مسلم جہنم میں گئے ؟ اس کی وجہ باطل ادیان و مذاہب کا پایا جانا ہے ۔ اگر ایک ہی سچا مذہب یعنی دین اسلام ہوتا تو ا یساکبھی نہیں ہوتا۔ 
یہ باتیں میں صرف ایک مسلمان ہونے کے ناطے نہیں کہہ رہا ہوں ۔ یہ بات تو یہودی ، عیسائی ، ہندو، بدھ مت، سکھ ، پارسی اور دیگر مذاہب والے بھی کہتے ہیں ۔ وہ اس طرح کہ جب یہودی یہ کہتے ہیں کہ صرف یہودیت ہی سچا مذہب ہے اور باقی ادیان و مذاہب ان کی نگاہ میں باطل ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ لوگ بھی گویا یہ کہہ رہے اور دعویٰ کررہے ہیں کہ جب سے یہودی مذہب اس دنیا میں آیا اس وقت سے اب تک یعنی 2012 ؁ء تک جتنے غیر یہودی انتقال کرگئے وہ سب جہنم میں چلے گئے کیونکہ وہ لوگ غلط مذاہب کے پیروکار تھے۔ غرضیکہ یہی بات عیسائی ، ہندو ، بدھ مت ، سکھ ، پارسی اور دیگر مذاہب والے بھی اپنی اپنی جگہ کہہ رہے ہیں ۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ کم از کم چودہ سو سالوں یعنی اب تک تمام ادیان و مذاہب کے پیروکاروں کے مطابق کھربا کھرب انسان مرنے کے بعد سیدھے جہنم میں چلے گئے۔ اور وہ اس لئے کہ تمام ادیان و مذاہب کے پیروکاروں کا یہ متفقہ عقیدہ ہے کہ مرنے کے بعد بھی ایک زندگی شروع ہوتی ہے ۔ اور وہاں بھی کامیابیاں و ناکامیاں ہیں۔
قارئین گرامی ! جب تمام ادیان و مذاہب کے پیروکار اپنی اپنی جگہ یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ کھربا کھرب انسانوں کی اخروی زندگی بھی ناکام ہوئی اور کھربا کھرب انسانوں کی دنیاوی زندگی بھی برباد ہوئی کیونکہ اس کی وجہ کم و بیش چودہ سو سالوں سے غلط ادیان و مذاہب کا پایا جانا اور ان کا آپس میں ٹکراؤ ہے تو اسی لئے میں نے اس تحریر کا عنوان اختیا ر کیا تھا کہ ’’باطل ادیان و مذاہب نے انسانوں کو کیا دیا ؟‘‘ ۔ اوپر میں نے نہایت ہی اختصار کے ساتھ بیان کرنے کی کوشش کی ہے کہ باطل ادیان و مذاہب نے اب تک انسانوں کو کیا دیا ہے ۔اس میں آپ لوگ مزید رنگ بھر سکتے ہیں لہٰذا آخر میں آپ سب سے گزارش ہے کہ آئیے، آگے بڑھئے اور باطل ادیان و مذاہب کو ختم کرنے کے لئے اور صرف ایک ہی سچے مذہب کو نافذ کرنے کے لئے ہمارا ساتھ دیجئے۔

دیوبندی, بریلوی, اہلحدیث صحیح اسلامی جماعتیں ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم میرا دعوی ہے کہ دیوبندی, بریلوی, اہلحدیث یہ صحیح اسلامی جماعتیں ہیں اور ان کے عقائد بالکل درست ہے. اس پر نیچر (nature...