Monday, September 28, 2009

مفتی عتیق الرحمان شہید کی خون سمیت خوشبودار تروتازہ نعش

 جامعہ بنوریہ العامیہ سائٹ ایریاکراچی کے مشہور و معروف استاذ الحدیث حضرت مولانا و مفتی عتیق الرحمان صاحب کا واقعہ بیان کرنے جارہا ہوں۔ 2001ء تک میں بھی جامعہ بنوریہ میں پڑھاتا رہا ہوں۔ ان دنوں حضرت مفتی صاحب سے میری ملاقات ہوتی رہتی تھی۔ چونکہ حضرت بنین و بنات دونوں شعبوں میں پڑھاتے تھے اور میں بھی ان دونوں شعبوں میں پڑھاتا تھا۔


نیز مفتی صاحب کا ایک فرزند جمال عتیق ان دنوں میرا شاگرد بھی تھا۔ مفتی صاحب کی شہادت کے بعد جب میں ان کے موصوف فرزند سے ملااور مفتی صاحب کی شہادت کے بارے میں اور اس کے بعد کے حوالہ سے جاننا چاہا تو موصوف عزیزم نے جو مجھے بتایا مخصراً اپنے الفاظ میں پیش کرتا ہوں۔


انہوں نے بتایا کہ مفتی صاحب برنس روڈ پر مسجد سے آرہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر گولیاں برسا کر شہید کردیا۔ مفتی صاحب کے بارے میں بتایا گیاکہ اکثر خصوصی طور پر امریکہ کے خلاف اور عمومی طور پرحق و باطل کے موضوع پر ان کا بیان ہوتا تھا۔


ان کا کہنا تھا کہ جنازے میں عبدالستار ایدھی تشریف لائے تو ان سے سوال کیا گیاکہ آپ مفتی صاحب کے بارے میں کچھ بتائیں تو ایدھی صاحب نے بتایا کہ میری مفتی صاحب سے کوئی رشتہ داری اوردوستی نہیں لیکن میں جنازہ میں شرکت کیلئے اس لئے آیا ہوں کہ ان کا جنازہ میرے سرد خانے میں تقریباً دس گھنٹے سے زیادہ رہا۔ میں نے دیکھا کہ مفتی صاحب کے زخموں سے مسلسل خون بہہ رہا ہے۔ حالانکہ یہ بات حقیقت ہے کہ کسی بھی زخم سے خون زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے اسکے بعد خون بہنا بند ہوجاتا ہے۔ لیکن یہ میری زندگی کا عجیب واقعہ ہے کہ مفتی موصوف کا خون پندرہ گھنٹوں کے باوجود جما نہیں تھا بلکہ مسلسل بہہ رہا تھا جس سے میں نے سمجھ لیا کہ ضرور یہ کوئی نیک آدمی ہیں اور انکے جنازے میں ضرور شرکت کرنی چاہئے کہ شاید ان کے صدقے میں میری مغفرت بھی ہوجائے۔


قارئین گرامی !میں پہلے بھی کئی بار عرض کرچکا ہوں کہ شہید زندہ ہوتا ہے جیسا کہ قرآن کے حوالے سے میں نے عرض کیا ہے اور انکو اللہ تعالیٰ کے پاس سے رزق دیا جاتا ہے چونکہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ان کی شہادت کے بعد رزق ملنا شروع ہوجاتا ہے جو کہ دنیاوی رزق سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے اور رزق کھانے کے بعد خون کا بننا ضروری ہے۔ لہذا انکے زخموں سے مسلسل خون بہتا رہاکیونکہ ان کو اللہ تعالیٰ کے پاس سے روحانی طور پرکھانے پینے کی فراہمی شروع ہوگئی تھی۔ شہیدزندہ ہوتا ہے اور زندہ جسم میں خون کا ہونا ضروری ہے اور جب جسم میں خون بڑھتا ہی جائے گا تو یقینازخم سے مسلسل نکلناتو ضروری ہے۔اسی لئے کرامتاً مسلسل دس گھنٹوں تک خون بہتا رہا۔


بہرحال اسکے بعد عزیزم جمال عتیق صاحب نے بتایا کہ پھر تقریباً 13ماہ بعد کراچی میں بہت موسلادھار بارش ہوئی جس کے نتیجہ میں مفتی صاحب کی قبر جو کہ کچی تھی وہ کھل گئی اور مرمت کی ضرورت پڑگئی۔ چناچہ جامعہ بنوریہ کے علماء و طلباء مرمت کی غرض سے گئے اور مفتی صاحب کے فرزندجمال عتیق قبر میں اترے تاکہ مرمت کرسکیں اور قبر کی صفائی بھی ہوجائے۔تو ان کا مجھ سے بیان ہے کہ قبر سے خوشبو آرہی تھی جو کہ موجود علماء و طلباء نے بھی محسوس کی۔ نیز جب میں نے جسم کو ہاتھ لگایا تو وہ زندہ انسان کی طرح نرم و ملائم اور گرم تھا جبکہ مفتی صاحب کے خون سے بھی خوشبو آرہی تھی اور جو خون صفائی کے دوران میرے ہاتھ پر لگ گیا تھا اسے دھونے کے پندرہ دن بعد بھی ہاتھ سے خوشبو آرہی تھی۔مفتی صاحب کے صاحبزادے اور دیگر علماء کرام و طلباء نیز خود مفتی محمد نعیم صاحب جامعہ بنوریہ ممتہم نے دیکھا کہ مفتی صاحب کا جسم سوا سال بعد بھی بالکل ترو تازہ حالت میں محفوظ اور صحیح و سالم تھا۔



مزید تصدیق کیلئے مفتی عتیق صاحب کے صاحبزادے سے لئے گئے انٹرویو کی ویڈیو موجود ہے۔


اس بارے میں جامعہ بنوریہ فون کرکے یا ای-میل کے ذریعے یا وہاں کے علماء و طلباء سے ملاقات کرکے بھی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

Jamia Binoria, Karachi Pakistan 

Phone Numbers: 0092-212560300

0092-212560400

0092-212575228

Fax Number: 0092-212564586

Email: binoria@binoria.com 

Jamal Ateeque Son of Mufti Atiqur-Rahman

Mobile no 0092-3009264709



مفتی صاحب کی قبر جامعہ بنوریہ کے ذاتی قبرستان میں ہے جہاں بمشکل چھ یا سات قبر یں ہی میں نے دیکھی تھیں۔ قبرستان سے متصل مکان میں مزدور قسم کے لوگ بھی رہتے ہیں اور اس مکان کی بالکونی قبرستان کی جانب ہے۔وہاں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ جب ہم لوگ رات کو عشاء کے بعد بالکونی میں آتے ہیں تو مفتی صاحب کی قبر سے تلاوت قرآن کی آواز آرہی ہوتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی محفل منعقد ہے۔


یہ باتیں مفتی صاحب کے صاحبزادے نے مجھے بتائی ہیں۔ یہ بات تو شریعت سے ثابت ہے کہ نیک لوگ اپنی قبروں میں عبادت بھی کرتے ہیں جیسا کہ نماز وغیرہ پڑھنا۔ چناچہ مفتی صاحب چونکہ شہیدہوئے اور شہید زندہ ہوتاہے اس بنا پر جس طرح زندہ انسان کی آواز سنی جاسکتی ہے اسی طرح مفتی صاحب کی تلاوت قرآن کی آواز بھی وہاں کے لوگوں نے سنی اور کرامتاً یہ بات ممکن ہے۔


بہرحال ،قارئین گرامی!یہ ممتاز عالم دین اورمفتی جناب عتیق الرحمان صاحب کے جسم کے محفوظ ہونے کا واقعہ اور اس سے متعلقہ باتیں تھیں۔مفتی صاحب چونکہ حق کی بات کرتے تھے اور باطل کے خلاف تھے اسی لئے اللہ تعالیٰ نے انھیں شہادت سے نوازا۔جب میں حج کیلئے مکہ مکرمہ گیا تو میں نے مفتی صاحب کو خواب میں دیکھاتو میں نے ان سے کہا کہ مفتی صاحب چلیں میں آپ کو آپکے گھر پہنچادیتا ہوں تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ نہیں مجھے یہیں رہنے دیں ، میں یہیں ٹھیک ہوں۔یہ خواب میں نے انکے صاحبزادے عزیزم جمال عتیق سے بھی ذکر کیا۔معلوم ہواکہ مفتی صاحب اللہ کے فضل و کرم سے جنتی ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔

سچا خدا کون ہے؟ (پریکٹیکل ثبوتوں کے ساتھ)

 بسم اللہ الرحمن الرحیم اس کائنات کا خالق، خدا، ایشور اور God صرف "اللہ" تعالی ہے: دین اسلام کے خدا "اللہ" تعالی کا نام ...